رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے معلم اخلاق حجت الاسلام حسن وطن خواه نے آج مدرسہ علمیہ امام محمد باقر(ع) قم میں منعقد درس اخلاق کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے اخلاقی کمالات کی دستیابی کا ایک راستہ برائیوں سے دوری اپنانا بتایا ۔
انہوں نے مزید کہا: دلوں سے خدا کو یاد رکھنا اہم ہے اسی بنیاد پر یہ کہا جاتا ہے کہ اصل دلوں کی اصلاح اور اس کا ذکر الھی سے مملو ہونا ہے ، قران کریم نے بھی اسی بنیاد پر انسان کو نماز کی جانب متوجہ کرایا ہے کیوں کہ نماز سے انسان ہمیشہ خدا کی یاد میں رہتا ہے ۔
حجت الاسلام وطن خواه نے واضح طور سے کہا: نماز کے سلسلہ میں امام خمینی رہ کی ایک کتاب ہے جس میں نماز میں حضور قلب کے مختلف راستہ بیان کئے گئے ہیں ، من جملہ انہوں ںے فرمایا ہے کہ نماز شب خدا سے عشق و محبت کی راہ ہے کیوںکہ انسان سحر کے وقت تمام دنیاوی افکار سے دور ہوتا ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سردی کا موسم ابرار اور مومنین کی بہار ہے کہا: ربیع الابرار کا مطلب یہ ہے کہ سردی کی شبیں طولانی ہوتی ہیں اورانسان ان شبوں میں نماز شب پڑھ سکتا ہے جیسا کہ مرحوم حضرت آیت الله بہجت رہ فرماتے ہیں کہ نماز بالاترین لذت ہے لہذا نمازوں کو نوافل کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کرنا چاہئے تاکہ تنھی عن الفحشاء و منکر حاصل ہوسکے چونکہ نماز انسان کی روح کو پاک و طاھر کرتی ہے ۔
مرحوم حضرت آیت الله بہجت رہ کے اس شاگرد نے مزید بیان کیا: دوسرا طریقہ قرات قران کریم ہے کہ انسان اس کی آداب تلاوت کے ساتھ تلاوت کرے کیوں کہ تلاوت قران کریم کے وقت انسان خدا سے محو گفتگو ہوتا ہے ، بعض گناہوں سے روکنے والی آیات کو ہمیں حفظ کرنا چاہئے جیسے«الم یعلم بأن الله یری» یا آیت «ما یلفظُ من قول الّا لدیه رقیب عتید» کہ جو انسانوں کو نامربوط باتوں سے روکنے میں موثر ہے اور یا «یعلم خائنه الاعین و ما تخفی الصدور» جیسی آیتیں جو آنکھوں کو گناہوں سے روکتی ہیں کیوںکہ نامحرم کو دیکھنا بدفعلی اور زنا کی نگاہ ہے ۔
انہوں نے یاد دہانی کی: خوش بحال ان طلاب کے جو راستوں میں غلط افکار کے بجائے حفظ کئے ہوئے سوروں کی تلاوت کرتے ہیں ، سوره فجر امام حسین(ع) کی سوره ہے ، سوره نباء مکہ جانے کے لئے بہتر ہے ۔
حجت الاسلام وطن خواه نے تیسرے راستہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: تیسرا راستہ دائمی تسبیح الھی کے ذریعہ ذکر خدا کا کرنا ہے ، امام سجاد(ع) فرماتے ہیں کہ رسول اسلام(ص) نے ہمیشہ ذکر «اللهم اُصبحتُ اسبحک و...» کی تکرار کیا کرتے تھے ۔
انہوں نے اس ذکر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسماء الھی کا ذکر انسان کو بدیوں اور برائیوں سے دور رکھتا ہے کہا: بحارالانوار میں مرقوم ہے کہ اگر مرسل آعظم کا مذکورہ ذکر کوئی اول صبح انجام دے تو آخر شب تک اس کے لئے نیکیاں لکھی جائیں گی کہ جس کا مکمل متن مفاتیح الجنان میں مذکور ہے ۔
حوزہ علمیہ کے معلم اخلاق نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت آیت الله بہجت رہ ہمیشہ تسبیح پروردگار عالم کیا کرتے تھے ، امام خمینی رہ کے بھی ہاتھوں میں تسبیح ہوا کرتی تھی، چوتھے اور پانچویں راستہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: چوتھا راستہ معاشرتوں کو ذکر الھی میں بدلنا ہے تاکہ ہمارے احباب ہمیں یاد الھی دلانے کا وسیلہ بنیں اور پانچویں یہ کہ تمام چیزیں ہمیں خدا کی یاد کا وسیلہ بنیں حتی موبائل ، دیواریں بھی ہمیں یاد خدا دلانے میں مددگار ہوں ۔
انہوں نے آخر میں یاد دہانی کی: اگر تنہائی میں آپ کے ذھن میں گناہ کا تصور آئے تو اس سے بچنے کا ایک طریقہ ہے کہ آپ قران کی تلاوت یا نوحہ سننا شروع کردیں ، ہمیشہ خدا و رسول(ص) اور اہل بیت رسول علیھم السلام کو یاد کریں نیز نماز شب بھی ھرگز ترک نہ کریں ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۰